کمالِ بے مثال ہو عروجِ لا زوال ہو
بڑے ہی لاجواب ہو اگرچہ اک سوال ہو
میری نظر کے دائرے اسی جگہ ٹھہر گئے
جہاں پہ تیرا ذکر ہو جہاں تیرا خیال ہو
بڑا ہی خوش نصیب ہے وہ عاشقِ حقیر تر
جمال حسنِ یار کی عطا سے جو نہال ہو
جو شربت دیدار سے محروم ہو نگاہ کبھی
وجود یہ تمام تر نڈھال سا نڈھال ہو
میری زبان و میرا دل یہی پکارتا رہے
تمہاری یاد سے سدا دلِ تباہ بحال ہو
کمالِ بے مثال ہو عروجِ لا زوال ہو
بڑے ہی لاجواب ہو اگرچہ اک سوال ہو