کن فیکوں کا حاصل یعنی مٹی آگ ہوا اور پانی
Poet: احمد شہریار By: Asher, Rawalpindiکن فیکوں کا حاصل یعنی مٹی آگ ہوا اور پانی
پل میں بقا کا پل میں فانی مٹی آگ ہوا اور پانی
نگری نگری پھرتی ہیں یہ دیواریں بھی ساتھ ہی میرے
کرتے ہیں میری نگرانی مٹی آگ ہوا اور پانی
خاک بسر ہوں شعلہ بجاں ہوں آہ کناں ہوں اشک فشاں ہوں
دیکھ تو اپنی کارستانی مٹی آگ ہوا اور پانی
میرا کیا ہے مر جاؤں گا چاروں اور بکھر جاؤں گا
آپ کہاں جائیں گے جانی مٹی آگ ہوا اور پانی
میں کبھی شعلہ ہوں کبھی شبنم گاہے زخم تو گاہے مرہم
کرتے ہیں مجھ میں کھینچا تانی مٹی آگ ہوا اور پانی
میں آئینہ دیکھ رہا ہوں لیکن یہ کیا دیکھ رہا ہے
میرا عکس پس حیرانی مٹی آگ ہوا اور پانی
عشق کی نسبت سے ہیں زندہ صحرا سورج بادل دریا
عشق نہیں تو سب بے معنی مٹی آگ ہوا اور پانی
More Sad Poetry






