کوئ تو ایسی دعا دیں دے
کہ وہ میری نس نس سے نکل جاۓ
جیسے دھرکن میں سمایا ہوں
کوئ تو اسے دھرکن سے جدا کر دے
نہیں جیا جاتا اب اس سے خفا ہو کے
کوئ تو میرے زخموں سے وفا کر دے
ملنا ہی نہیں تھا اگر اس کو
تو دل میں آیا ہی کیوں
دل میں ایا ہی تھا اگر
تو دل کو تورا ہی کیوں
وہ وعدے وفا وہ رسمے جفا
تو تھا مگر تو تھا نہیں
اگر غم عشق دینا ہی تھا
تو دل لگایا ہی کیوں
کوئ تعویذ دے مجھ کو ایسا
نہ وہ رہے مجھ میں اور نہ اس کا تغافل