عرصہ سے ان سے رابطہ ہی نہیں
پیار کا کوئ سلسلہ ہی نہیں
راہ طے ہے نہ وقت و رخت سفر
کوئ سردار قا فلہ ہی نہیں
ان سے ٹکرا کے پاش پاش ہے دل
یہ بھی کیا کوئ حادثہ ہی نہیں
رات دن تجھ کو سوچنے کے سوا
اب مرا کوئ مشغلہ ہی نہیں
جاؤں ان کی گلی سے گھر اپنے
دوسرا کو ئ راستہ ہی نہیں
پیار ہی ہے نہ اتحاد ہے اب
پہلا سا وہ معا شرہ ہی نہیں
جشن آزادی کیا منائیں حسن
اب کوئ جوش و ولولہ ہی نہیں