کوئی ابتدا نہ ہو کوئی انتہا نہ ہو
کچھ بھی نہیں رہے اگر خدا نہ ہو
اک بھول ہوگئ تھی اب معاف کردے
اے دوست میرے اسقدر خفا نہ ہو
دیکھے اگر اپنے بڑوں کو گناہ کرتے
پھر کبھی کوئی بچہ بھی بڑا نہ ہو
پھول جہاں پہ تو کانٹے بھی ہوتے ہیں
ایسا نہیں کہ دنیا میں کوئی برانہ ہو
تو بھی روٹھ جائے جنت بھی نہ ملے
یارب کوئی مجھ سےایسی خطا نہ ہو
منزل تو پھر ملیگی مگر ہے شرط
کہ بیچ راستے میں وہ رکا نہ ہو