کوئی امید، کوئی آس، جگایا نہ کرو
میری آنکھوں میں کوئی خواب سجایا نہ کرو
مجھے معلوم ہیں میری حدود اچھی طرح
نئے سفر کی مجھے راہ دِکھایا نہ کرو
میں جھوٹ موٹ کی دنیا میں کھو نہ جاؤں کہیں
حقائق مجھ سے میری جان چھپایا نہ کرو
محبتوں کا بوجھ کس طرح اٹھائیں گے
اس قدر مجھ سے وفاداری نبھایا نہ کرو
راز کھل جائے تو وہ راز نہیں رہتا ہے
اپنے ہمراز کو بھی راز بتایا نہ کرو
خاک ہو جائیں گے ہم ان کو خبر نہ ہو گی
ایسی باتوں سے میرا دل دکھایا نہ کرو
وہی ملتا ہے جو قسمت میں لکھا ہوتا ہے
یوں ہی الزام مقدر پہ لگایا نہ کرو
ہم کو معلوم ہیں احسان تمہارے لیکن
تم اپنے آپ یہ احسان جتایا نہ کرو
جو کسی اور کی خاطر ہوئی تعمیر عظمٰی
ایسی دیوار کا اپنے لئے سایا نہ کرو