بہکی نظروں سے کوئی بات چھپائی نا گئی
میری آنکھوں سے اس رات کی تنہائی نا گئی
کیسے ممکن تھا چلا جاتا تیرے گھر کی طرف
میرے آنے سے تیری شہر سے رسوائی نا گئی
میرے ماتھے کو مقدر کا وہ ستارہ نا ملا
روٹھی قسمت تھی کہ ہر بار منائی نا گئی
اب میری روح کو میرے جسم سے نکالا لیکن
پر تیری یاد میرے دل سے مٹائی نا گئی