کوئی بے نام سا جذبہ میرے دل میں ابھرتا ہے
کسی ان دیکھی خواہش کو یہ میرا دل مچلتا ہے
نہ جانے کون ہے جو روح کو بے چین رکھتا ہے
نہ جانے کس کا چہرہ ہے نگاہوں میں اترتا ہے
کہ جس کے عکس رنگیں سے یہ میرا چہرہء سادہ
کھلتا ہے، دمکتا ہے، چمکتا ہے، سنورتا ہے
میری صدیوں کی پیاسی روح جل تھل ہونے لگتی ہے
وہ جب صحرا میں سیرابوں کی مانند آ نکلتا ہے
کوئی بے نام سا جذبہ میرے دل میں ابھرتا ہے
کسی ان دیکھی خواہش کو یہ میرا دل مچلتا ہے