پانی کے ساتھ پیاس پے
پرنم سی فضا اداس ہے
سمندر آب سے معمور ہے
مگر لہر لہر میں پیاس ہے
نظر کی محرومی کہہ رہی ہے
نظروں کو آئینے کی آس ہے
فلک کو چوم لوں تارے چھو لوں
دل میں جاگی یہ انوکھی آس ہے
زمین دل پہ اک آہٹ ہوئی ہے
کوئی تو دل کے آس پاس ہے