کوئی تو پوچھے لا مکانی کا سبب
جھیل سی آنکھوں میں پانی کا سبب
ستارے ٹوٹ کر گرتے ہیں کہاں
یہی بات تھی حیرانی کا سبب
بیتے لمحوں کو یاد کرتے ہیں کبھی
کیونکر تھا اسکی مہربانی کا سبب
عکس آئینے میں کھو گیا کیسے
اسکے چہرے پہ تھا پریشانی کا سبب
اور وہ تصور تھی بچھڑی یادوں کی
گھر کے آنگن کی ویرانی کا سبب