وہ کون ہے مجھے جس کی دعا محفوظ رکھتی ہے
کوئی تو ہے مجھے جس کی دعا محفوظ رکھتی ہے
کوئی بلا مجھے اطراف سے جب گھیر لیتی ہے
میری خوشی میرے نصیب کا رخ پھیر لیتی ہے
مجھے مایوس کرنے کے لئے مجھ پر لپکتی ہے
دہکتی آگ کے مانند میرے دل میں بھڑٹکتی ہے
سیاہ بختی کا تارا گردشوں میں گھومتے ہوئے
اندھیرے میں سحر کا استعارا ڈھونڈتے ہوئے
یہ جب نڈھال ہوتا ہے بہت بے حال ہوتا ہے
نہ جانے کس طرح زوال میں کمال ہوتا ہے
اچانک ہی کہیں سے رحمت کا در کھلنے لگتا ہے
سراغ زندگی کا موت سے ہی ملنے لگتا ہے
ڈوبتے ڈوبتے اندھیرے میں پھر سے ابھرتا ہے
فلک کی گود سے روشن ستارا پھر اترتا ہے
میرے روٹھے مقدر کو وہ تارا پھر بناتا ہے
میرے باطن سے مایوسی کے اندھیرے مٹاتا ہے
میری شکستہ ہستی کو وہیں سنبھال لیتا ہے
میرے اطراف میں پھیلی بلا کو ٹال دیتا ہے
میرا دل سوچنے لگتا ہے ایسا کون ہوتا ہے
دکھائی جو نہیں دیتا مگر محسوس ہوتا ہے
وہ کون ہے مجھے جس کی دعا محفوظ رکھتی ہے
کوئی تو ہے مجھے جس کی دعا محفوظ رکھتی ہے