Add Poetry

کوئی شب بھی گزری ایسی نہ ہوئی سحر ہو جس کی

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

کوئی شب بھی گزری ایسی نہ ہوئی سحر ہو جس کی
یہ گھٹا جو غم کی چھائی تو نہ جاودانی اس کی

جو کسی کا دکھ نہ سمجھے نہ کسی کے غم سے مطلب
تو عبث ہے جینا اس کا نہ تو قدر اس بے حس کی

کو ئی شاہ ہے جہاں میں تو امیربھی ہے کوئی
کبھی مل بھی جائے بے کس تو نظر ہو بس ترس کی

جو ستم کرے بھی کوئی نہ ہو مطمئن کبھی بھی
تو ملے کبھی صلہ بھی اسی زندگی میں اس کی

جو خلوص ہو عمل میں تو عمل کا وزن بھاری
نہ خلوص ہو عمل میں ہے عبث سعی مانس کی

یہی اثر کی تمنا یہی آرزوہے اس کی
تو نفس ہو اس کا ایسا کہ ہو ہو کی خو نفس کی

Rate it:
Views: 150
19 Jul, 2022
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets