ہم کو تو جناب سے کوئی رد و کد نہیں
فطرت جناب کی ہے کوئی شد و مد نہیں
موضوع بدل گیا تو ارادہ بدل گیا
ورنہ ہمیں سخن میں کوئی رد و کد نہیں
بد گمانیاں کہیں تو حسن ظن کہیں
ورنہ یہاں پہ کوئی نیک و بد نہیں
نظروں کی خطا ہے کہ دل کا قصور ہے
جذبہء بیباک سے کوئی شد و مد نہیں
ہم عظمٰی فقط آپ سے شکوہ کناں رہے
اغیار سے ہمیں تو کوئی رد و کد نہیں