مجھے کہنے کو کوئی عنوان دو
بولتی ہی جائے ایسی زبان دو
میں شاعر ہوں عاشق ہوں یا سودائی
لکھنے کو کہنے کوکچھ تونام ونشان دو
سرمیرے سایہ رہے خالقِ کائنات کا کافی ہے
میں نے کب کہا مجھے گھر دو مکان دو
برسوں سے میں عاجز ہوں ناکام حسرتوں کا
چھین کر سب کچھ نئی خواہشیں نئے ارمان دو
دل خالی پڑا ہے مدتوں سے زیب کا
سدا رہے جو اِس میں ایسا کوئی مہمان دو