کوئی مومن نہ ملا صاحب ایماں نہ ملا
ہم کو مسجد میں بھی ڈھونڈھے سے مسلماں نہ ملا
فکر گلشن میں سبھی اشک بہاتے تو ملے
آہ لیکن کوئی معمار گلستاں نہ ملا
لایا زلفوں میں تری شوق اسیری مجھ کو
اس سے بہتر ترے دیوانے کو زنداں نہ ملا
ہم تو ناکردہ گناہوں پہ ہی نادم ہیں مگر
وہ کبھی اپنے کئے پر بھی پشیماں نہ ملا
غم ملے درد ملا اشک ملے آہیں بھی
پھر بھی کہتے ہو حسن جینے کا ساماں نہ ملا