نگاہ ملتی ہے دل ملتا نہیں ہے
کوئی مِلتا ہے پر مِلتا نہیں ہے
بہارِ حسن ماند ہو گئی ہے
کہیں اپنی جوانی کھو گئی ہے
وفا کا پھول اب کھلتا نہیں ہے
کوئی مِلتا ہے پر مِلتا نہیں ہے
بہت بیزار وہ رہنے لگے ہیں
ہم اپنے آپ سے کہنے لگے ہیں
محبت سے کوئی ملتا نہیں ہے
کوئی مِلتا ہے پر مِلتا نہیں ہے
ہم اپنے آپ سےکیسے چھپائیں
انہیں بھی ہم بھلا کیسے بتائیں
یہ زخمِ دل کبھی سِلتا نہیں ہے
کوئی مِلتا ہے پر مِلتا نہیں ہے
نگاہ ملتی ہے دل ملتا نہیں ہے
کوئی مِلتا ہے پر مِلتا نہیں ہے