جیت کر بھی ہم اپنا سب کچھ ہار گئے
بے وفائی سے جی اُن کی ہار گئے
پل پل ٹوٹتا اور بکھرتا اپنا دل
مان تھا جن پر سا ن پر وہ ہی دار گئے
اپنی پختہ ناوء ہی ہم کو لے ڈوبی
کچے گھڑے پہ تیرنے والے پار گئے
اُن کو جانے یا نہ جانے لیکن ہم
وہ تھے اپنے فن میں ماہر جان گئے
احمر رہتے تھے جو ہالہ بن کر اپنے گرد
آنکھوں میں حیرت کا جالا تان گئے