کوتاہیاں تو سارے جہاں کی پکڑ سکا

Poet: rafiq sandeelvi By: rashid sandeelvi, islamabad

کوتاہیاں تو سارے جہاں کی پکڑ سکا
لیکن وہ اپنے گھر کی نہ چوری پکڑ سکا

بازو کٹے تو پھر نہ مرا جنگ جو کبھی
میدانِ کارزار میں برچھی پکڑ سکا

بچے اداس بیٹھے ہیں جالوں کے سامنے
پھر آج ماہی گیر نہ مچھلی پکڑ سکا

ظالم مہاجنوں نے کھڑی فصل بیچ دی
دہقان ہاتھ میں نہ درانتی پکڑ سکا

ماں باپ میرے ہوں گے پریشاں بہت رفیق
گر میں نہ آج شام کی گاڑی پکڑ سکا
 

Rate it:
Views: 430
22 Sep, 2011