کون اپنے تھے جو دشمن کے حواری نکلے

Poet: صغیر احمد صغیر By: ساجد ہمید, Quetta

کون اپنے تھے جو دشمن کے حواری نکلے
بات نکلی ہے تو پھر ساری کی ساری نکلے

ہم تو سمجھے تھے کہ تقدیسِ قلم جانتے ہیں
ہائے جو لوگ کرائے کے لکھاری نکلے

میری جانب سے یہ اعلان سناؤ سب کو
جو مری صف میں ہے گر عشق سے عاری نکلے

یہ کوئی کھیل نہیں سوچ سمجھ کے کرنا
یہ نہ ہو عشق کہیں جان پہ بھاری نکلے

دیکھنے لگتے ہیں سب لوگ مری آنکھوں میں
میرے ہر شعر میں جب بات تمھاری نکلے

تخت پر جن کو بٹھایا تھا فسانے میں صغیر
وہ اداکار تو شجرے سے بھکاری نکلے

Rate it:
Views: 767
17 Aug, 2022