جس کی ہمت ہے وہ ہی بولے گا
جس کو ہونا ہے ساتھ ہو لے گا
آج ہرگز نہ میں رہوں گا چپ
میں نہ بولا تو کون بولے گا
سب کو معلوم ہے کیا ہو گا
دار پر ہو گا جو بھی بولے گا
سب کے ہونٹوں پہ پڑ گئے تالے
میں نہ کھولوں تو کون کھولے گا
رکھ کے سر اپنی ماں کے شانوں پر
ایک بیٹا بھی آج رولے گا
لوگ چاہے یہاں نہیں بولیں
پر یہ بہتا لہو تو بولے گا
میری نسلوں میں تو بتا کب تک
فرقہ بندی کا زہر گھولے گا
آج بھی جو تو چپ رہا ارشیؔ
پھر کوئی بھی زباں نہ کھولے گا