ناچے بنا کوئی خوشی ہوتی نہیں پوری
دیئے جلا رہے ہیں کبھی موم بتیاں
پتنگ اڑا رہے ہیں
اور
لگا رہے ہیں رنگ
کانوں میں بندے مردوں کے،چڈے و پونیاں
بنا کے اک محبوب سرخ گلاب کا تحفہ
بنے رسم و رواج ہیں
ہیں چاہتے
رنگ جائیں ہم
غیروں کے رنگ میں
نہیں خوف کہیں پوچھ لے اولاد ہی اپنی
ہم میں اور غیروں میں
کیوں
کچھ مختلف نہیں
اپنی روایتیں نہیں
یا
کھو دیا انہیں