کِس لئے نالاں ہوئے میری اداؤں سے
در گذر فرمائیے میری خطاؤں سے
میرا شمار غیروں میں ہرگز نہ کیجئے
صرفِ نظر نہ کیجئے میری وفاؤں سے
چاہے ستم روا رکھیں چاہے جفا کریں
ہم دِل لگا چکے ہیں آپ کی جفاؤں سے
ثابت کیا عقاب نے خود اپنے آپ کو
اونچی اڑان بھر کے مخالف ہواؤں سے
رب کی پناہ میں جِس نے اپنا آپ دیدیا
رکھا گیا محفوظ وہ ساری بلاؤں سے
سچے خدا کی ذات پہ جِس کا ایمان ہے
امید نہ باندھے کوئی جھوٹے خداؤں سے
عظمٰی بس ایک خاص ردا سر پہ تان کے
میں بے نیاز ہو گئی ساری رداؤں سے