کِس کی چاہت میں ہو گئے پاگل
کھو دیئے ہوش کیوں ارے پاگل
تم نے دیکھا نہیں اپنا چہرہ
اسکے چہرے پہ مَر مِٹے پاگل
چاند چھونے کی تمنّا دِل میں
بے پر و بال کر گئے پاگل
کون سمجھائے دِل کی حسرت کو
بڑا ضدّی بنا پِھرے پاگل
کرے حصولِ آرزو اس کی
جو خود اپنا نہیں بنے پاگل