کچھ اس طرح سے ملیں ہم کہ بات رہ جائے

Poet: شکیل اعظمی By: Asher, Lahore

کچھ اس طرح سے ملیں ہم کہ بات رہ جائے
بچھڑ بھی جائیں تو ہاتھوں میں ہات رہ جائے

اب اس کے بعد کا موسم ہے سردیوں والا
ترے بدن کا کوئی لمس ساتھ رہ جائے

میں سو رہا ہوں ترے خواب دیکھنے کے لیے
یہ آرزو ہے کہ آنکھوں میں رات رہ جائے

میں ڈوب جاؤں سمندر کی تیز لہروں میں
کنارے رکھی ہوئی کائنات رہ جائے

شکیلؔ مجھ کو سمیٹے کوئی زمانے تک
بکھر کے چاروں طرف میری ذات رہ جائے

Rate it:
Views: 573
01 Nov, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL