کچھ تو غرور پیکر حسن ادا بھی ہو
Poet: UA By: UA, Lahoreکچھ تو غرور پیکر حسن ادا بھی ہو
اس انجمن میں تجھ سا کوئی دلربا بھی ہو
جو اپنے آئینے میں اب تک چھپا ہوا ہے
اس حسن کی جلوہ نمائی جابجا بھی ہو
اے عشق تجھے واسطہ تیری وفاؤں کا
کہ با وفا کبھی وہ تیرا بے وفا بھی ہو
شکوہ نہیں کوئی مگر اتنی سی الجا ہے
جو بے وفا نہیں ہے وہ با وفا بھی ہو
اعداء کی نظر نہ لگے اس مہربان کو
وہ مہرباں کبھی کبھی تو ناروا بھی ہو
جو اپنے دائرے میں محصور رہتا ہے
اس بے ریا کا چرچہ کچھ بیوجہ بھی ہو
عظمٰی یہ التجاء ہے پروردگار سے
اس بارگاہ میں معتبر میری دعا بھی ہو
More General Poetry






