کچھ تو غرور پیکر حسن ادا بھی ہو
اس انجمن میں تجھ سا کوئی دلربا بھی ہو
جو اپنے آئینے میں اب تک چھپا ہوا ہے
اس حسن کی جلوہ نمائی جابجا بھی ہو
اے عشق تجھے واسطہ تیری وفاؤں کا
کہ با وفا کبھی وہ تیرا بے وفا بھی ہو
شکوہ نہیں کوئی مگر اتنی سی الجا ہے
جو بے وفا نہیں ہے وہ با وفا بھی ہو
اعداء کی نظر نہ لگے اس مہربان کو
وہ مہرباں کبھی کبھی تو ناروا بھی ہو
جو اپنے دائرے میں محصور رہتا ہے
اس بے ریا کا چرچہ کچھ بیوجہ بھی ہو
عظمٰی یہ التجاء ہے پروردگار سے
اس بارگاہ میں معتبر میری دعا بھی ہو