دنیا میں کچھ ایسے ہمیں یار ملے ہیں
جنہیں آسماں سے اونچےکردار ملے ہیں
کئی لوگ ہمارے دل میں جگہ پا نہ سکے
یوں سخن ور تو بے شمار ملے ہیں
جنہیں اپنے سوا دوسرا نظر نہیں آتا
ایسے بھی کچھ ذہنی بیمار ملے ہیں
جن کا پیشہ تھا تنقید برائے تنقید
ایسے بھی کچھ ذہنی بیمار ملے ہیں
جو دل میں بغض نہ رکھتے ہوں
بہت کم ایسے صاحب کردار ملے ہیں
یہ سبھی شعر اصغر کے اپنے ہیں دوستو
یہ نہ سمجھنا کہیں سے ادھار ملےہیں