کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں
Poet: محمد اطہر طاہر By: Athar Tahir, Haroonabadکسی کے خواب بکھر جائیں
 کسی کی منزل کھو جائے
 کوئی ہنس ہنس کے جیتا ہو
 کوئی غم کے آنسو پیتا ہو
 گمشده سے بہتر مل جائے
 وقت جتنا بھی بدل جائے
 جذبات کو بدل نہ پائے
 یہ سب کتابی باتیں ہیں 
 وقت زخموں کا مرہم ہے
 تا عمر رلانے والے بھی
 کچھ درد ایسے ہوتے ہیں
 تا حشر جگانے والے بھی
 کچھ خواب ایسے ہوتے ہیں
 کبھی مندمل نہیں ہوتے
 کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں
 قیامت تک نہیں بھرتے 
 ہمیشہ تازہ رہتے ہیں
 کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں 
 جو مرہم سے نہیں بھرتے
 نشتر سے شفا ہو جاتی ہے
 اور کچھ ایسے ہوتے ہیں
 جو مرہم سے ہی لگتے ہیں
 اور موت کی آخری ہچکی کا
 سبب وہ زخم بنتے ہیں
 وہ برزخ تک لے جاتے ہیں
 کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں
More Sad Poetry






