کچھ لوگ زندگی کو تماشا بنا دیتے ہیں
کچھ لوگ قسمت کے ہاتھوں کھلونا بن جاتے ہیں
کچھ لوگ کوشاں ہیں اپنی سفید پوشی کا بھرم رکھنے کے واسطے
کچھ لوگ اپنے ہاتھوں پہ جھوٹ سجائے پھرتے ہیں
کون کسی سے کرتا ہے سچی محبت آج کے دور میں
ہاں مگر دو چار دن کا پیار لبوں پہ سجا رکھتے ہیں
اندھیرے جنم دیتے ہیں اجالوں کو
اور کبھی اجالے اندھیرے بکھیر دیتے ہیں
پوچھیں گے کبھی اپنے مقدر٬ اپنی قسمت سے
ہم بھی گوہر انمول تھے کیوں مٹی میں رلا دیتے ہیں