کچھ لوگ نہیں ہوتے بھلانے کے لئے
کچھ آفسانے نہیں ہوتے چھپانے کے لئے
اس کی بادامی آنکھیں ہیں جھیل جیسی
جی چاہتا ہے ان میں ڈوب جانے کے لئے
وہ جب بکھیرتا ہے زولفیں شانوں پر
کھل جانے ہیں پھول مسکرانے کے لئے
اس کا حسن بکھرا ہے سارے عالم میں
وہ تو ہے صرف چاہنے کے لئے
وہ ہے آرائش حسن اس دنیا کا
تحفہ ہے رب کا سب زمانے کے لئے