کچھ یادیں گاؤں کی

Poet: azharm By: Azhar, Doha

پیڑ میرےگاؤں کا
پیڑ میرےگاؤں کا
مول کوئی دے نہ پایا
ٹھنڈی ٹھنڈی چھاؤں کا
پیڑ میرےگاؤں کا

پانی بھرتی ناریں ہوں گی
اور کنویں پر ڈاریں ہوں گی
چھپ کہ دیکھیں گے وہ لڑکے
بانکی ناریں، پھوکٹ، کڑکے
پھوٹ لے جو دیکھا جائے
چھوڑ جوتا پاؤں کا
پیڑ میرےگاؤں کا

ابے حقہ پیتے ہوں گے
ماؤں کی سُن کر جیتے ہوں گے
دیر سے کھانا بھی مل جائے
ہونٹ اپنے سیتے ہوں گے
بوڑھے بچے ہوں جواں
رعب سب پر ماؤں کا
پیڑ میرےگاؤں کا

Rate it:
Views: 743
05 Nov, 2012