Add Poetry

کھا جائیں نہ چیلیں ہی بیابان میں آنکھیں

Poet: Rafiq Sandeelvi By: Rashid Sandeelvi, islamabad

کھا جائیں نہ چیلیں ہی بیابان میں آنکھیں
رکھ لینا حفاظت سے قلمدان میں آنکھیں

خوشبو کی طرح پھیلی ہے کمرے میں بصارت
شب چھوڑ کیا کون یہ گلدان میں آنکھیں

کس طرز کی کاٹی گئیں فصلیں کہ نئے سال
گودام میں بازو ہیں تو کھلیان میں آنکھیں

گو میرے قدم شہر کی حد چھوڑ چکے ہیں
پھرتی ہیں ابھی تک تیرے دالان میں آنکھیں

نابینا جنم لیتی ہےاولا بھی اس کیش
جو نسل دیاکرتی ہے تاوان میں آنکھیں

Rate it:
Views: 583
01 Aug, 2010
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets