مجھے اداس کر کے تم کھو گئے کہاں
خواب کی طرح آنکھ سے اوجھل ہوئے کہاں
میری نظروں کو دور تک اندھیرے نظر آئے
اجالے بھی تمہارے ساتھ جانے کھو گئے کہاں
روشنی کے چراغ دل میں جلا رکھے ہیں مگر
ان کے اجالے تمہارے ہجر میں کھو گئے کہاں
ایک تمہاری جستجو اگر ہوتی تو کر لیتے
ہمارے خواب و خیالات بھی تم لے گئے کہاں
تمہیں اپنا سمجھیں یا غیر کا اتنا تو کہہ جاؤ
میرے دل میں ہو لیکن نظر سے کھوئے ہو کہاں
ہم کہیں جائیں انہیں ساتھ ساتھ رکھتے ہیں
کہ جن کی چاہ میں ہم خود نہ جانے کھو گئے کہاں