کھوج رہا ہوں اپنا شرف میں کب سے
صحرا میں ہوا ہوں برف میں کب سے
تجھے چاہنے پا لینے کا وعدہ کر کے
ہو چکا ہوں خدایا منحرف میں کب سے
شناسائی اک بھولا بسرا خواب ہے
ہو چکا ہوں لوگوں بے مصرف میں کب سے
تیری تیر اندازی کیا بگاڑ لے گی
اب ہو چکا ہوں تیری طرف میں کب سے
مٹی کی اک ڈھیری پر لکھا ہے اک نام
ہو چکا ہوں فقط اک حرف میں کب سے