عمر بھر آنکھ کے رستے سے نکالا پانی
کس قدر دل نے ترے رنج کا پالا پانی
جس سے مرہم کی تھی امید نمک پاشی کی
کھولتے تیل پہ ظالم نے اچھالا پانی
ہے بہت بھیڑ وضو خانے پہ اے ذوقِ نماز
مول لے آتے ہیں چل بوتلو ں والا پانی
پاؤں دھو دھو کے پیوں روز تو کم ہے اے پیاس
ماں کی نعلین سے اک بار چھوالا پانی
کم نہیں ہم بھی اگر اسنے پیا ہے منان
سیکڑوں گھاٹ کا ہم نے ہے کھنگالا پانی