کھیت کا ہر گوشہ آنیئہ ہے
پھلوں میں مزدور کا خون پسینہ ہے
پیداوار کے ہر طرف نظارے ہیں
امیر ہیں لٹیرے مزدور بچارے ہیں
دیا ہے خالق نے مخلوق کے منہ میں نوالہ
ذخیرہ زدوں نے لگایا ہے اناج کو تالہ
کون بنے گا موسیٰ اب دُورَ فرعون میں
توڑے گا گوداموں کو خوراک عام کرے گا
تقسیم چیزوں میں مساوات کب ہوگا
پھر غریب بھی پیٹ بھر کر سوئے گا
چکھے گا مزدور بھی اپنی محنت کا پھل
غریب امیر سے کم انسان نہ رہے گا
مقصود ہے رزق سب کا الہیٰ ہاتھ میں
تو انسانوں کو خدا بننے سے کون روکے گا