Add Poetry

کہ بات بنتے بنتے بن جائے نہ رسوائی

Poet: UA By: UA, Lahore

ایک ہم نے ہی یہ انوکھی فطرت نہیں پائی
اس شہر میں ہر شخص ہی خوش فہم ہے بھائی

کوئی بھی اپنے آپ کو آزمایا نہیں کرتا
پر دوسروں کی فطرت سب نے ہی آزمائی

تنقید کیا توصیف کیا کیا داد و ملامت
چاہو تو برا کہہ لو چاہے کرو بھلائی

خود کو بھلا سمجھنا اوروں کو برا کہنا
انسانیت یہی ہے کیا ہے یہی بڑائی

استاد و بزرگوں نے نہ کسی تحریر نے
تقدیر کی ہر الجھن تدبیر نے سلجھائی

یوں تو ہر ایک سمت بڑی چہل پہل پے
لیکن درون خانہ چاروں طرف تنہائی

رنج مشقت سے اعمال و عبادت سے
آتی ہے ہاتھ معرفت و حکمت و دانائی

کبھی آئینہ دل کی کثافتیں دھو ڈالوں
پھر دیکھنا چہرے کی شادابی و رعنائی

عظمٰی خیال رکھنا ایسا بھی ہو جاتا ہے
کہ بات بنتے بنتے بن جائے نہ رسوائی

Rate it:
Views: 369
04 Mar, 2010
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets