کہ بات بنتے بنتے بن جائے نہ رسوائی

Poet: UA By: UA, Lahore

ایک ہم نے ہی یہ انوکھی فطرت نہیں پائی
اس شہر میں ہر شخص ہی خوش فہم ہے بھائی

کوئی بھی اپنے آپ کو آزمایا نہیں کرتا
پر دوسروں کی فطرت سب نے ہی آزمائی

تنقید کیا توصیف کیا کیا داد و ملامت
چاہو تو برا کہہ لو چاہے کرو بھلائی

خود کو بھلا سمجھنا اوروں کو برا کہنا
انسانیت یہی ہے کیا ہے یہی بڑائی

استاد و بزرگوں نے نہ کسی تحریر نے
تقدیر کی ہر الجھن تدبیر نے سلجھائی

یوں تو ہر ایک سمت بڑی چہل پہل پے
لیکن درون خانہ چاروں طرف تنہائی

رنج مشقت سے اعمال و عبادت سے
آتی ہے ہاتھ معرفت و حکمت و دانائی

کبھی آئینہ دل کی کثافتیں دھو ڈالوں
پھر دیکھنا چہرے کی شادابی و رعنائی

عظمٰی خیال رکھنا ایسا بھی ہو جاتا ہے
کہ بات بنتے بنتے بن جائے نہ رسوائی

Rate it:
Views: 435
04 Mar, 2010