افسانہ اور یہ کہانیاں تم لکھتے رہتے ہو
تمہاری ہی ہیں نادانیاں تم لکھتے رہتے ہو
لکھو زرا کچھ اور تھوڑا سا کرو غور
تمہاری ہیں یہ پرچھائیاں تم لکھتے رہتے ہو
کس کو ہے سنانا کس کو پڑھانا ہے
عروج و زوال رُسوائیاں تم لکھتے رہتے ہو
نیا ہے انداز اور کچھ کچھ پُرانا ہے
خوشی غم اُداسیاں تم لکھتے رہتے ہو
وقت یہ رُکتا نہیں قلم یہ تھکتا نہیں
بچپن پچپن جوانیاں تم لکھتے رہتے ہو
فانی فنا اپنی جگہ بقا بھی ہے نعمان
بڑھتی ہیں اور رعنائیاں تم لکھتے رہتے ہو