لمحہ با لمحہ بیقراری کا سما بڑھ رہا ہے
بنا آگ لگے ہی دھواں سا ا ٹھ رہا ہے
زمیں سمٹ رہی ہے یا آسماں پھیل رہا ہے
گناہوں کا بوجھ ا پنےکچھ اور بڑھ رہا ہے
اب اٹھتا قدم مریخ کی جانب بڑھ رہا ہے
اک نیا جہاں آباد کرنے کو انسا ن مچل رہا ہے
کون جانے اب کدھر جا کے طوفان رکتا ہے
اب دیکھیۓ کب کہاں جا کے کون رہتا ہے