خبر ملی تو ہوگی تجھ کو میرے آنے کی
میں ہوئی مرکز نگاہ بھرے زمانے کی
گھڑی گھڑی کا آنا جان کر گیا رسواء
میری پہچان ہوئی ریت آنے جانے کی
میں بے نقاب تیرے شہر سے گزرتی رہی
طلب تھی مجھ کو ہی شاید کسی کے طعنے کی
کوئی وجہ کوئی عذر تو بتایا ہوتا
میں رہی منتظر تیرے کسی بہانے کی
کہاں سے ابتدا ہوئی کہاں پر انتہا عظمٰی
بنا کوئی تو ہوگی تیرے اس فسانے کی