یہ اونچ نیچ کی دنیا یہ نفرتوں کا سماج
ابھی بھی کل کے مسائل ہر ایک سمت ہیں آج
نصیب آج بھی مزدور کا نہیں بدلا
ہے آج بھی تو صنعت کار کا جہان میں راج
یہاں غریب کو جینے کا کوئی حق ہی نہیں
ہیں مفلسوں کے لیے تلخ سارے رسم و رواج
وہ ایک شخص جسے ظالموں نے مار دیا
اب اس کا خون کرے گا وصول اپنا خراج
بگاڑ ملک کا یہ حکمران ٹھیک کریں ؟
بھلا عطائی کرے کس طرح مرض کا علاج
وطن سے پیار وطن کا وجود رکھتا ہے
اگرچہ اس کی حفاظت کو ہوتی ہیں افواج
زمانہ نوچ گیا بادشاہوں کی شاہی
کہاں ہیں ان کے محل اور شہنشاہی وہ تاج
نصیب ہو گی اسے رہنمائی عالم کی
وہ قوم جس کے بھی ہاتھوں میں علم کا ہے سراج