نہ بہلے اب یہ دل کہیں
کہتا ہے پھر سے لے چل وہیں
ڈھوندے پھر سے بابل کی گلیاں
مانے نہ ہوی مسمار وہ گلیاں
تھیں بابل سے ہی بابل کی کلیاں
بابل رہے نہ وہ بابل کی گلیاں
گزرے ماہ وسال پر نہ بھولا یہ دل
وہ کہانیاں نہ وہ نشانیاں نہ پرانی گلیاں
مانے نہ یوں کچھ اب نہ بہلے یہ دل