کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو

Poet: Daag Dehlvi By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو
جاتی ہے جس پہ جان مری جاں تمہیں تو ہو

مطلب کے کہہ رہے ہیں وہ دانا ہمیں تو ہیں
مطلب کے پوچھتی ہو وہ ناداں تمہیں تو ہو

آتا ہے بعد ظلم تمہیں کو تو رحم بھی
اپنے کئے سے دل میں پشیماں تمہیں تو ہو

پچھتاؤ گے بہت مرے دل کو اُجاڑ کر
اس گھر میں اور کون ہے مہماں تمہیں تو ہو

اک روز رنگ لائینگی یہ مہربانیاں
ہم جانتے تھے جان کے خواہاں تمہیں تو ہو

دلدار و دلفریب دل آزار دلستاں
لاکھوں میں ہم کہینگے کہ ہاں ہاں تمہیں تو ہو

کرتے ہو داغ دور سے مے خانے کو سلام
اپنی طرح کے ایک مسلماں تمہیں تو ہو

Rate it:
Views: 377
30 Aug, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL