کہنے کو ایک کے بعد اگلا برس آتا ہے میسر مجھے کہاں لمحۂ ہَرَس آتا ہے میں اب بھی اُسی ایک پہ مرتا ہوں مجھے اپنی حالت پہ ترس آتا ہے