کہکشاں سی راہگزر

Poet: UA By: UA, Lahore

ہمیں ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر چلنا ہے
دشوار ہو کہ سہل راستہ سفر ساتھ کرنا ہے

پتھروں سی راہیں ہوں یا کہکشاں سی راہگزر
پھولوں پہ نہیں ہم کو شعلوں پہ بھی چلنا ہے

سلگائی ہے جو ہم نے اپنے بھی تمہارے بھی
تنہا ہمیں اس آگ میں دن رات پگھلنا ہے

تاریک راستوں کو گر ضوفشاں کرنا ہے
بن کے دیا راہوں میں اب خود ہمیں جلنا ہے

ہم پر الزام وفاداری آتا ہے تو آجا‏ئے
ہم نے جفا کو اک دن الفت میں بدلنا ہے

کوئی ہمیں اس راہ سے بھٹکا نہیں سکتا
راہ وفا میں ہم کو آپ خود ہی سنبھلنا ہے

تنہائیوں کے غم سے پرخوف ہم نہیں
تنہائی کو یادوں سے محفل میں بدلنا ہے

کب تک قفس میں پنچھی یوں پھڑپھڑائے گا
صیاد کے چنگل سے اک روز نکلنا ہے

عظمٰی تمہاری جستجو صحرا کی نظر ہوگئی
اس ریت کے دریا کو سراب میں ڈھلنا ہے

Rate it:
Views: 589
28 Jan, 2009