کہکشاں سی راہگزر
Poet: UA By: UA, Lahoreہمیں ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر چلنا ہے
دشوار ہو کہ سہل راستہ سفر ساتھ کرنا ہے
پتھروں سی راہیں ہوں یا کہکشاں سی راہگزر
پھولوں پہ نہیں ہم کو شعلوں پہ بھی چلنا ہے
سلگائی ہے جو ہم نے اپنے بھی تمہارے بھی
تنہا ہمیں اس آگ میں دن رات پگھلنا ہے
تاریک راستوں کو گر ضوفشاں کرنا ہے
بن کے دیا راہوں میں اب خود ہمیں جلنا ہے
ہم پر الزام وفاداری آتا ہے تو آجائے
ہم نے جفا کو اک دن الفت میں بدلنا ہے
کوئی ہمیں اس راہ سے بھٹکا نہیں سکتا
راہ وفا میں ہم کو آپ خود ہی سنبھلنا ہے
تنہائیوں کے غم سے پرخوف ہم نہیں
تنہائی کو یادوں سے محفل میں بدلنا ہے
کب تک قفس میں پنچھی یوں پھڑپھڑائے گا
صیاد کے چنگل سے اک روز نکلنا ہے
عظمٰی تمہاری جستجو صحرا کی نظر ہوگئی
اس ریت کے دریا کو سراب میں ڈھلنا ہے
More General Poetry






