سرت بنی جو خواہشیں
ان خواہشوں سے کہہ دو
ہم ٹوٹ کربکھرے نہیں
آزمائشوں سے کہہ دو
پنہاں ہمارے سینے میں
اک صبر کا سمندر
تم ہی ڈوب جاو گے
پیمائشوں سے کہہ دو
گرنے نہ دیں گے روح کو
خباثتوں کے جوہڑ میں
ابھرو نہیں ، حد میں رہو
آلائشوں سے کہہ دو
مکان گرچہ خستہ اپنے
حوصلے ہیں مثل چٹاں
جم کے برسو ، خوب برسو
بارشوں سے کہہ دو
خاک نشیں ، خاک بسر
ہم خاک کے پیوند اختر
تم قیصروں کے ہم نشیں
آرائشوں سے کہہ دو