کہہ دو

Poet: Malik Mahmood Akhtar By: Malik Mahmood Akhtar, Multan

سرت بنی جو خواہشیں
ان خواہشوں سے کہہ دو

ہم ٹوٹ کربکھرے نہیں
آزمائشوں سے کہہ دو

پنہاں ہمارے سینے میں
اک صبر کا سمندر

تم ہی ڈوب جاو گے
پیمائشوں سے کہہ دو

گرنے نہ دیں گے روح کو
خباثتوں کے جوہڑ میں

ابھرو نہیں ، حد میں رہو
آلائشوں سے کہہ دو

مکان گرچہ خستہ اپنے
حوصلے ہیں مثل چٹاں

جم کے برسو ، خوب برسو
بارشوں سے کہہ دو

خاک نشیں ، خاک بسر
ہم خاک کے پیوند اختر

تم قیصروں کے ہم نشیں
آرائشوں سے کہہ دو

Rate it:
Views: 422
08 Aug, 2019