کہہ دو
Poet: Malik Mahmood Akhtar By: Malik Mahmood Akhtar, Multanسرت بنی جو خواہشیں
ان خواہشوں سے کہہ دو
ہم ٹوٹ کربکھرے نہیں
آزمائشوں سے کہہ دو
پنہاں ہمارے سینے میں
اک صبر کا سمندر
تم ہی ڈوب جاو گے
پیمائشوں سے کہہ دو
گرنے نہ دیں گے روح کو
خباثتوں کے جوہڑ میں
ابھرو نہیں ، حد میں رہو
آلائشوں سے کہہ دو
مکان گرچہ خستہ اپنے
حوصلے ہیں مثل چٹاں
جم کے برسو ، خوب برسو
بارشوں سے کہہ دو
خاک نشیں ، خاک بسر
ہم خاک کے پیوند اختر
تم قیصروں کے ہم نشیں
آرائشوں سے کہہ دو
More General Poetry






