کہیں پیدا کوئی مجنوں کہیں فرہاد کرتے ہیں
Poet: عامر عطا By: مصدق رفیق, Karachiکہیں پیدا کوئی مجنوں کہیں فرہاد کرتے ہیں
وفا کے نام پر تازہ ستم ایجاد کرتے ہیں
کسی کے دل میں بسنے کے لئے فریاد کرتے ہیں
مگر اہل جہاں ظالم ہمیں برباد کرتے ہیں
کئی ایسے ادھورے کام ہیں اس کے علاوہ بھی
یہ خوش فہمی نہ رکھنا ہم تمہیں ہی یاد کرتے ہیں
یقیں مانو کسی سے مشورہ کرتے نہیں ہیں ہم
مرید عشق ہیں اور عشق کو استاد کرتے ہیں
ترے آنے سے کیا مستی چڑھی بستی کے لوگوں پر
پرندوں کو رہا پر چوم کر صیاد کرتے ہیں
عطاؔ ہم کو زمانے سے الگ کرنے کی خواہش ہے
وہ ہم کرتے نہیں جو دوسرے افراد کرتے ہیں
More Sad Poetry






