کیا بتاؤں

Poet: UA By: UA, Lahore

یہ کیسے دن میرے جیون میں آئے کیا بتاؤں
کہیں بھی چین میرا دل نہ پائے کیا بتاؤں

میری پیاسی نگاہوں کی طرح روح بھی پیاسی ہے
یہ کیسی پیاس ہے جو بڑھتی جائے کیا بتاؤں

ہر سمت سے اک آگ گھیرے میں لئے رکھے
اس آتش میں سراپا جلتا جائے کیا بتاؤں

میری حیراں نگاہوں کی طلب وہ پوچھتے رہے
لبوں پر کیوں نہ دل کی بات آئے کیا بتاؤں

کہاں تک کوئی جذبوں کو چھپائے اور کیسے
کہ خوشبو رک نہ پائے پھیل جائے کیا بتاؤں

Rate it:
Views: 545
20 Nov, 2008