یہ کیسے دن میرے جیون میں آئے کیا بتاؤں
کہیں بھی چین میرا دل نہ پائے کیا بتاؤں
میری پیاسی نگاہوں کی طرح روح بھی پیاسی ہے
یہ کیسی پیاس ہے جو بڑھتی جائے کیا بتاؤں
ہر سمت سے اک آگ گھیرے میں لئے رکھے
اس آتش میں سراپا جلتا جائے کیا بتاؤں
میری حیراں نگاہوں کی طلب وہ پوچھتے رہے
لبوں پر کیوں نہ دل کی بات آئے کیا بتاؤں
کہاں تک کوئی جذبوں کو چھپائے اور کیسے
کہ خوشبو رک نہ پائے پھیل جائے کیا بتاؤں