کیا خبر تجھ کو او دامن کو چھڑانے والے
Poet: عالم نظامی By: مصدق رفیق, Karachiکیا خبر تجھ کو او دامن کو چھڑانے والے
اور بھی ہیں مجھے سینے سے لگانے والے
ناپتے کیسے مرے ظرف کی گہرائی کو
ڈبکیاں خطۂ ساحل میں لگانے والے
اے ہواؤ نہ کہیں ہاتھ جلا لو تم بھی
بجھ گئے میرے چراغوں کو بجھانے والے
جسم مر سکتا ہے آواز نہیں مرتی ہے
یاد رکھیں مری آواز دبانے والے
خود کو کیسے کسی منزل کے حوالے کرتا
منتظر تھے مری آمد کے زمانے والے
باپ کی قبر پہ مٹی بھی نہیں ڈالتے ہیں
پھول نیتاؤں کی قبروں پہ چڑھانے والے
More Sad Poetry






