Add Poetry

کیا شہرِ کراچی تجھ کو ہُوا ماؤں کی قبائیں چھلنی ہیں

Poet: Aisha Baig Aashi By: Aisha Baig Aashi, karachi

22 مئی 2012 شہرِ قائد میں جس بیدردی سے خون کی ہولی کھیلی گئی,اک آہ سی جگر سے اُٹھی اور یُوں قرطاس پر نقش ہو گئی

یہ خون کی کیسی آندھی ہے بہنوں کی ردائیں چھلنی ہیں
کیا شہرِ کراچی تجھ کو ہُوا ماؤں کی قبائیں چھلنی ہیں

بکھرا ہوا خون سمندر میں ہے سرخی سرخی منظر میں
ساحل سے جو ہو کر آتی ہیں وہ ساری ہوائیں چھلنی ہیں

قاتل بھی دل کے کالے ہیں بے حس خنجر اور بھالے ہیں
ٹکڑے لاشوں کے سنبھالے ہیں اس شہر کی مائیں چھلنی ہیں

لرزاں حرف اور زخمی لب ہیں قابل یہ دعاؤں کے کب ہیں
اب امن کا مرہم دے یا رب اب ساری دعائیں چھلنی ہیں

یُوں ظلم ہوا یُوں قہر ہُوا یُوں امرت جیون زہر ہوا
ہونٹوں کا نُور بھی چھلنی ہے آنکھوں کی صدائیں چھلنی ہیں

کیوں امن کی راہ نہیں ملتی کیوں آج فلاح نہیں ملتی
گونجیں تو مساجد سے پیہم پر ساری صلائیں چھلنی ہیں

جس مٹی نے سب کو عاشی ماں جیسی گود میسر کی
کیونکر نہ وہ مٹی سر پیٹے مٹی سے وفائیں چھلنی ہیں

Rate it:
Views: 340
01 Sep, 2012
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets