کیا لکھوں کیا نہ لکھوں

Poet: UA By: UA, Lahore

میں کیا لکھوں کیا نہ لکھوں
میں یہ لکھوں یا وہ لکھوں

سہنے کو بہت کچھ باقی ہے
کہنے کو بہت کچھ باقی ہے
پڑھنے کو بہت کچھ باقی ہے
لکھنے کو بہت کچھ باقی ہے

خوشیوں کی طرح دَکھ بی تو
دنیا میں ملا ہی کرتے ہیں
اشکوں کی طرح سے مَسکانیں
چہروں پہ کِھلا ہی کرتی ہیں

وارداتتیں حلات و وقوعے
نوحوں میں ڈھلا بھی کرتے ہیں
جذبات و تخیل خواب کبھی
گیتوں میں ڈھلا بھی کرتے ہیں

کیا ذکر کروں کیا فکر کروں
کس کو چَنوں کیا رہنے دوں
سوچتی ہوں میں کیا سوچوں
کیا میں کہوں اور کیا نہ کہوں

میں کیا لکھوں کیا نہ لکھوں
میں یہ لکھوں یا وہ لکھوں

Rate it:
Views: 408
03 Oct, 2012